زندگی ہے کتنی حسیں، ہے پھر بھی کہیں
عجب تنہائی، کیسی یہ ویرانیاں؟
چھپ کے سے یہ مجھ سے کہے′اگن دل کی سلگ جانے دے!' کیسی یہ ویرانیاں؟
تُو ہی ہے سکون میرا، تُو ہی ہے قیام وے
گھر جو سنوار دے تُو، برسے گا آب وے
کبھی تو درار دل کی پائے گی دریا، ہو
جسے ڈھونڈتا صدیوں سے، کرے اِنتظار، ہو!
زندگی ہے کتنی حسیں، ہے پھر بھی کہیں
عجب تنہائی، کیسی یہ ویرانیاں؟
چھپ کے سے یہ مجھ سے کہے
′اگن دل کی سلگ جانے دے!' کیسی یہ ویرانیاں؟
کہہ دوں میں یہ بِن کہی باتیں یوں
سُن لینا، یہ دل کی صدا
آنسو جانے بولتے پھر کیا؟
غم کوئی بتلا دے، نا!
زندگی ہے کتنی حسیں، ہے پھر بھی کہیں
عجب تنہائی، کیسی یہ ویرانیاں؟
چھپ کے سے یہ مجھ سے کہے
'اگن دل کی سلگ جانے دے!′ کیسی یہ ویرانیاں؟
کبھی آگ میں بھی برسے، سردیوں سے مہکے پل
کبھی بارشوں میں بھی ہو، آتشوں میں جلتا من
میرا بے قرار دل یہ ڈھونڈتا دربار
تیرے در کے راستے میں ہو گیا تنہا، ہو
زندگی ہے کتنی حسیں، ہے پھر بھی کہیں
عجب تنہائی، کیسی یہ ویرانیاں؟
چھپ کے سے یہ مجھ سے کہے
′اگن دل کی سلگ جانے دے!' کیسی یہ ویرانیاں؟